سیاسی فلسفہ

کنزرویٹیو پارٹی
کنزرویوٹیو پارٹی،کینیڈا کی دوسب سے پرانی سیاسی پارٹیوں میں سے ایک ہے۔ لبرلز کے علاوہ یہ واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے مرکز میں حکومت بنائی ہے۔

اقتصادی ترقی ترجیح ہے
کنزرویٹیو سوچ کے مطابق ملک کی ترقی کے لئے اقتصادی ترقی کو ترجیح دینی چاہئے۔ ملک کی اقتصادی صورتِ حال بہتر ہو گی تو سب لوگ خوش حال ہونگے۔ اقتصادی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کرنے چاہئیں۔
٭اقتصادی ترقی کے لئے صحت مند مقابلہ کی فضا ہونی چاہئے
٭ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لئے آزادانہ اقتصادی اور مالیاتی پالیسیزاپنانی چاہئے۔ایسی پالیسیز جن میں حکومت اور سرخ فیتہ کا عمل دخل کم سے کم ہو۔
٭کاروبار کی ترقی اور اس میں اضافہ کے لئے ٹیکس میں کمی ہونی چاہئے
٭ ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ملکی اخراجات کم سے کم ہوں اور آمدنی اخراجات سے زیادہ ہو۔
٭ملکی اخراجات کم رکھنے کے لئے بجٹ متوازن ہونا چاہئے۔
٭ حکومت کا سائز چھوٹا ہونا چاہئے
٭حکومت کا قرضہ لینے سے پرہیز کرنا چاہئے
٭غیر ترقیاتی اخراجات کم سے کم ہونے چاہیئں
٭سوشل سروسز اور پروگرام کم سے کم ہونے چاہئیں
٭حکومت کی طرف سے سماجی اعانت صرف حقیقی ضرورت مندوں کو دینی چاہئے اور کم سے کم عرصے کے لئے دینی چاہئے
٭ لوگوں کو تن آسان بنانے سے پر ہیز کرنا چاہئے اور ہر ایک کو کام کرنے کے لئے مجبور کرنا چاہئے۔
یہ عام طور سے آزاد ا قتصادی پالیسی، متوازن بجٹ، فری ٹریڈ، کم سے کم ٹیکس اور خاندانی اقدارکے حامی ہوتے ہیں۔یہ کم ازکم اجرت کی کبھی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ ان کا فلسفہ ہے کہ مارکیٹ کی ضروریات اور اس کی استطاعت کے مطابق اجرت کا تعین کیا جانا چاہئے۔ اگر مارکیٹ اچھی ہے اور قیمتیں مستحکم ہے تو اجرت بھی اچھی ہونی چاہئے۔ اگر مارکیٹ کمزور جا رہی ہے تو اجرت بھی کم ہونی چاہئے ورنہ مارکیٹ زوال پذیر ہو جائے گی۔
چھوٹی حکومت، تاکہ حکومتی اخراجات کم سے ہوں اور حکومت کا معیشت اور تجارتی معاملات میں کم سے کم دخل ہو۔ حکومت کے عمل دخل سے کاروباری اور مالی معاملات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور یوں ترقی کی رفتار کم ہو جاتی ہے
سیاسی اداروں کو بھی اقتصادی، کاروباری اور تجارتی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہئے۔ اقتصادی آزادی اور کم سے کم روک ٹوک کی وجہ سے ملک اور معیشت بہت تیزی سے ترقی کر سکتی ہے۔
ٹیکسوں میں چھوٹ، تاکہ کاروبار ترقی کریں اور ملکی ترقی کا پہیہ تیزی سے گھومے۔ زیادہ ٹیکس لگانے سے کاروبار ترقی نہیں کرتے اور روزگار میں اضافہ نہیں ہوتا
سوشل پروگرام کم سے کم ہوں اور صرف ضرور تمندوں کے لئے ہوں۔ جو کام کرنے کے قابل ہیں انہیں کام کرنے پر مجبور کیا جائے تاکہ وہ گھر نہ بیٹھ سکیں، سستی اور کاہلی سے دور رہیں اور معاشرے پر بوجھ نہ بنیں۔ سماجی پروگراموں کی بہتات مارکیٹ کی حائل ہوتی ہے اور دولت کی پیداوار میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔سماجی پروگرا م عموماً فیاضانہ ہوتے ہیں اور عوامی ٹیکس سے جمع کی ہوئی رقم پر بوجھ بن جاتے ہیں۔
متوازن بجٹ ایک اچھی حکومت کے لئے ضروری ہے کہ اس کے اخرجات متوازن ہوں، کفایت شعاری سے

کام لیا جائے اور اپنے وسائیل کے اندر رہ کر ہی کام کیا جائے

لبرل پارٹی
کنزرویٹیو کے بعد لبرل ہی ایک سیاسی پارٹی ہے جو مرکز میں حکومت بناتی رہی ہے۔اسے عموماً حکومت کرنے والی پارٹی سمجھا جاتا ہے
لبرل فلسفہ
لبرل شخصی آزادی سماجی انصاف اور مساوات پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ نجی اداروں کے حامی ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ حکومتی کنٹرول کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ ان کی سوچ کے حساب سے ہر عورت اور مرد کی آزادی اور وقار بہت اہم ہے۔
ان کے فلسفے کے مطابق مارکیٹ اکانومی کو ایسے کنٹرول کرنا چاہئے کہ ہر شخص کو کم ازکم آمدنی کی ضمانت دی جا سکے۔ اس طرح مارکیٹ کی آزادانہ سوچ میں رکاوٹ تو پیدا ہو گی لیکن اس طرح مارکیٹ اور عوامی ضروریات اور ان کی عزت و وقار میں توازن پیدا کیا جا سکے گا۔
اس کے اندر دو طرح کی سوچ رکھنے والے لوگ ہیں۔بزنس لبرزم کی سوچ والے لوگ اور ویلفیئر لبرزم کی سوچ والے لوگ۔ بزنس لرزم کی سوچ والے لوگ اقتصادی ترقی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور اس معاملہ میں حکومت کو محدود کردار دینے کی حمایت کرتے ہیں۔ جب کہ ولفیئر لبرلزم کی سوچ والے انسانی حقوق کو اقتصادی حقوق پر ترجیح دیتے ہیں
لبرل کے فلاحی اقدامات
میکینزی کنگ نے بطور وزیرِ اعظم1921سے1984 کے درمیان کئی فلاحی ا قدامات کئے۔ان میں سے کچھ اقدامات عوامی دباؤ کا نتیجہ تھے اور کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں سے مفاہمت کے نتیجے میں سامنے آئے۔انہوں نے ان ماؤں کے لئے ایک ماہانہ الاؤنس کا اجراء کیا جن کے بچے چھوٹے تھے۔انہوں نے کو آپریٹیو کامن ویلتھ فیڈریشنCCF کے سیاسی اشتراک سے اولڈ ایج پینشن کا اجراء کیا. اس وقت CFF ان کی اقلیتی حکومت کی مشروط حمایت کر رہی تھی۔
بعد میں لیسٹر پئرسن نے یونیورسل ہیلتھ کئیر، کینیڈا پینشن پلان، کینیڈا سٹودنٹ لون، اور کینیڈا اسسٹنس پلان کاا جراء کیا۔
پیٹرٹروڈکے زمانے میں دو لسانی ایکٹ پاس ہواجس کے تحت انگلش کے ساتھ فرنچ کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہو گیا۔ حکومتی انتظام کے تحت کام کرنے والی کینیڈین براڈ کاسٹ کارپوریشن میں دونوں زبانوں میں نشریات ہونے لگیں۔مرکزی حکومتی نوکریوں میں دونوں زبانیں جاننے والوں کو ترجیح دی جاننے لگی۔
ٹروڈو ہی کے زمانے میں سرکاری طور پر ملٹی کلچرل پالیسی کا اجراء ہوا۔ جس کا بنیادی مقصد نئے امیگرینٹس کو اپنے کلچر کو قربان کئے بغیر کینیڈین سوسائٹی میں شمولیت اختیار کرنی کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ کینیڈا چارٹر آف رائیٹس بھی ٹروڈو ہی کے زمانے میں پاس ہوا۔

نیو ڈیموکریٹک پارٹی (این ڈی پی)
نیو ڈیموکریٹک پارٹی، این ڈی پی کے نام سے زیادہ جانی پہچانی جاتی ہے۔این ڈی پی نے کبھی تن تنہا مرکز میں حکومت نہیں بنائی لیکن یہ کئی دفعہ مخلوط حکومتوں میں شریک ضرور رہی ہے۔ صوبہ انٹاریو میں ایک دفعہ اس کی حکومت رہی ہے۔ اس سے پہلے صوبائی این ڈی پی برٹش کولمبیا، ساسکچیوان اور یوکون
میں حکومتیں بنا چکی ہے۔ اس وقت یہ صوبائی سطح پر مینی ٹوبا اور نووا سکوشیا کی حکومتوں میں ہے۔
سوشلسٹ سوچ
یہ بائیں بازو کی سوچ رکھنے والی پارٹی سمجھی جاتی ہے۔بطور سوشل ڈیموکریٹس یہ لبرل اور سوشلزم کے درمیان جگہ پاتے ہیں۔ ان کا بنیادی فلسفہ مساوات، سماجی انصاف، آزاد معیشت اور باہمی تعاون ہے۔
این ڈی پی سوشل ڈیموکریسی کے فلسفہ پر یقین رکھتی ہے۔یہ فلسفہ ایسی جمہوری اور فلاحی ریاست کے قیام پر یقین رکھتا جہاں انسان کے بنیادی حقوق کو مالی اور دولت اور دیگر تمام باتوں پر ترجیح دی جائے۔ فلاحی مملکت سے مراد ایک ایسی حکومت یا ریاست ہے جو اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کو اپنی بنیادی اور پہلی ذمہ داری محسوس کرتی ہے اور ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے ایک ایسا سوشل سیفٹی نیٹ (سماجی تحفظاتی جال) ترتیب دیتی ہے جس میں ہر شخص کو اشد ضروی فلاحی سہولتیں حاصل ہوں۔
ان کے فلسفہ کے حساب سے سماجی عدم مساوات انسانی قابلیت کے زیاں اور وسائل کی ناہموار تقسیم کا باعث بنتی ہے۔ ایک غیر مساوی سماج میں ذات پات، رنگ و نسل اور جنس، افلاس اور غربت جیسے مسائیل جنم لیتے ہیں، جب کہ سماجی انصاف قانونِ فطرت ہے۔
ان کے فلسفہ کے مطابق کوئی بھی شخص حتمی طور پر آزاد نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ غربت سے نجات حاصل نہیں کر لیتا اور اسے بطور انسان ترقی کرنے کی آزادی حاصل نہیں ہوتی۔
بائیں بازو والے زیادہ حکومتی کنٹرول، ملی جلی معیشت اور حکومتی وسائیل کو لوگوں کی فلاح اور بہبود پر خرچ کرنے کے قائل ہیں۔ ان کے فلسفے کے مطابق معیشت کو حکومتی اور پبلک سیکٹر اداروں کا مرکب ہونا چاہئے۔ لوگوں کی آمدنی کا تحفظ ہونا چاہئے اور حکومتی وسائیل کو عوای فلاح و بہبود پر خرچ کرنا چاہئے، تاکہ سوسائٹی میں مساوات، سماجی انصاف اور جمہوریت کو فروغ دیا جا سکے۔ اس وقت این ڈی پی جن معاملات کی حمائت کر رہی ہے ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
٭ ماحول کی حفاظت
٭ کارپوریٹ ٹیکس میں اضافہ
٭ کینیڈا میں غربت میں کمی
٭ انسانی حقوق کا تحفظ
٭ بہتر معیارکی پبلک ٹرانسپورٹ میں توسیع
٭ پبلک ہیلتھ کئیر سسٹم میں توسیع اور اس میں ڈینٹل اور تجویز شدہ دواؤں کی شمولیت
٭ سوشل اسسٹنس کی سہولت کا پھیلاؤ اور اس میں بہتری
٭ صنف کے اعتبار، گے، لیزبین اور اقلیتوں کے مساوی حقوق
٭ غیر منتخب سینٹ کا خاتمہ اور متناسب نمائیندگی کی حمایت
٭ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ اور معیارِ زندگی کے حساب سے کم از کم اجرت میں اضافہ
٭ اور بہت کچھ

بلوک کیوبیکائی
کیوبیک یہاں کی ایک پرانی مقامی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ” جہاں دریا تنگ ہو جاتا ہے”۔ حقیقتاً شہر کیوبیک کے پاس سینٹ لارنس دریا کی چوڑائی انتہائی کم ہو جاتی ہے اور یہ لفظ اسی طرف اشارہ کرتا ہے۔یہ کینیڈا کا واحد صوبہ ہے جو اپنے فرنچ تشخص کی وجہ سے ممتاز ہے اور یہاں صوبائی سطح پر سرکاری زبان فرنچ ہے۔رقبہ کے اعتبار سے کیوبیک کینیڈا کا سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے دوسرا بڑاصوبہ ہے۔ معیشت کے اعتبار سے کیوبیک کا دوسرا نمبر ہے اور ایروسپیس، بایو ٹیکنالوجی اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں اس کا اہم کردار ہے۔
گرین پارٹی
جیسا کہ پارٹی کے نام سے ظاہر ہے ان کا بنیادی مقصد ماحولیات کو فروغ دینا اور کینیڈا کو سبز معیشت کے راستے پر ڈالنا ہے۔
یوں تو بطور فیڈرل سیاسی پارٹی، گرین پارٹی کا قیام 1983 میں عمل میں آیا۔ لیکن پہلے چند سالوں میں ان کی ترقی کی رفتار اور عوامی حمائت کم تھی، لیکن اب انہیں زیادہعوامی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔

….. not only for newcomers