کینیڈا ۔کل اور آج


سائینسدانوں کے مطابق تقریباً10 ہزار سال سے 45 ہزار پہلے سائبیریا اور الاسکا کے درمیان88 کلومیٹر طویل ایک زمینی راستہ یا پل موجود تھا۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ اسی زمینی راستے کے ذریعے پہلی مرتبہ لوگ ایشیاء سے شمالی امریکہ آئے۔ یہ فرسٹ نیشن گروپ کہلاتے ہیں۔ مورخین کا خیال ہے کہ جب پہلی بار یورپین شمالی امریکہ میں آئے تو اس وقت 50سے زیادہ فرسٹ نیشن گروپ موجود تھے۔
تقریباً پندرھویں صدی میں اس علاقے میں یورپ کی تین طاقتور قومیں یعنی انگریز، فرانسیسی، اور اسپینش نے اپنا اثرورسوخ بڑھانا شروع کیا۔ انگریز اور فرانسیسی دو قومیں تھیں جن نے ابتدائی طور پر پندھویں صدی میں بڑی تعداد میں نارتھ امریکہ کا رخ کیا۔ یہ لوگ زیادہ تر فر کی تجارت سے منسلک تھے اور شمالی امریکہ ان کیلئے ایک بڑی منڈی ثابت ہوا۔ چنانچہ انہوں نے وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے مقامی لوگوں سے ربط ضبط بڑھائے اور کافی لوگ مقامی لوگوں میں شادی بیاہ کرکے یہیں کے ہو رہے اور اپنی زبان، تہذیب، ثقا فت،نظامِ حکومت اور قوانین اپنے ساتھ لائے۔ یہ صحیح ہے کہ یورپ سے لوگ پہلی دفعہ نئی دنیاؤں کی تلاش میں شمالی امریکہ میں پندرویں اور سولھویں صدی میں آیئ۔ لیکن جس علاقے کو آج کل کینیڈا کہا جاتا ہے،وہ سترھویں صدی تک وجود میں نہیں آیا تھا۔کینیڈا 1857؁ میں وجود میں آیا جب انٹاریو، کیوبک، نووا سکوشیا اور نیو برنزوک نے مشترکہ رہنے کا فیصلہ کیا۔ مینی ٹوبانے 1870؁ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔اسکے ایک سال کے بعد برٹش کولمبیا نے اور پھر1873میں پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے بھی کینیڈا میں شمولیت اختیار کی۔ ساسکچوان اور البرٹا 1905؁ میں شامل ہوئے۔ کینیڈا میں شامل ہونے والا آخری صوبہ نیو فاونڈلینڈ ہے جس نے 1948؁ میں شمولیت اختیار کی۔

آج کا کینیڈا
یکم جولائی، کینیڈا کا سرکاری یومِ پیدائش مانا جاتاہے۔ لفظ کینیڈا پرانی زبان کے لفظ کناٹا سے نکلاہے۔کناٹا کا لفظی مطلب گاوں ہے آج کا کینیڈا،۰۱ صوبوں اور تین ٹیر ٹیریز پر مشتمل ہے۔ ان کے نام مندرجہ ذیل ہیں اور بریکٹ میں ان کے دارالخلافہ کا نام درج ہے۔
۱۔البرٹا Alberta (ایڈمینٹنEdmonton -)
۲۔برٹش کولمبیا British Columbia (وکٹوریہVictoria -)
۳۔پرنس ایڈورڈ آئی لینڈPrince Edward Island (شارلٹ ٹاونCharlottetown -)
۴۔مینی ٹوبا Manitoba (وینی پیگWinnipeg -)
۵۔ نیو برنزوک New Brunswick (فریڈرکٹنFredericton -)
۶۔ نووا سکوشیا Nova Scotia (ہیلی فیکسHalifax -)
۷۔ انٹاریو Ontario (ٹورنٹوToronto -)
۸۔ کیوبک Quebec (مانٹریال Montreal -)
۹۔ ساسکچوان Saskatchewan (ریجیناRegina -)
۰۱۔نیو فاونڈلینڈ Newfoundland (سینٹ جونزSt. John’s -)
۱۱۔ نارتھ ویسٹ ٹیرٹیریز Northwest Territories (یلو نائف Yellowknife -)
۲۱۔ یوکون ٹریٹوری Yukon Territory (وائٹ ہارسWhitehorse -)
اور نوناوٹ (ایکوالوٹ)۔

کینیڈا کا جھنڈا
1920؁ ء تک کینیڈا کا اپنا کوئی باضابطہ اور سرکاری جھنڈا نہیں تھا۔1962 ء ؁ میں اس وقت کے کینیڈا کے وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ کینیڈا کا اپنا باضابطہ جھنڈا ہونا چاہیئے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم لسٹر پیرسن نے عوام کی رائے اور مشورہ طلب کیا۔ یہ سلسلہ دو سال تک چلتا رہا۔ اس کو گریٹ فلیگ ڈبیٹ (Great Flag Debate)کہا جاتا ہے۔ آخر کار پارلمینٹ نے رائے شماری کرائی اور یہی جھنڈا رائے شماری سے چنا گیا جو آج کینیڈا کا جھنڈا ہے۔ اسکا رنگ سرخ اور سفید ہے جسکا مطلب مضبوطی، آزادی اور خود مختاری ہے۔ میپل لیف کا نشان اسلئے رکھا گیا کہ کینیڈا یہ نشان1700 سے استعمال کر رہاہے۔پہلی مرتبہ یہ جھنڈ1865؁ ء میں اٹاوہ میں لہرایا گیا۔

کینیڈا کی اہم باتیں
٭کینیڈا کا رقبہ تقریباً 10 ملین سکوائر کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ہائی وے ٹرانس کینیڈا ہے جو سینٹ جون (نیو فاونڈ لینڈ) سے لے کر وانکور(برٹش کولمبیا) تک جاتی ہے۔
٭کینیڈا نہ صرف ایک بہت طویل و عریض اور بہت ٹھنڈا ملک ہے بلکہ قدرتی وسائل اور فطرتی مناظر سے مالا مال ہے اور یہی وجہ ہے دنیابھرکے سیاحوں کا مرکزہے۔ اس وقت کینیڈا کی ٹورسٹ انڈسٹری میں ملک کی 10 فیصدافرادی طاقت مختلف کام انجام دیتی ہے۔ کینیڈا کا نیشنل پارک 2 لاکھ سکوائر کلومیٹرمیں پھیلا ہوا ہے اور تقریباً ملک کے2فیصد رقبہ پر محیط ہے۔ اسکے علاوہ کینیڈا میں 800 سے زیادہ پارک ہیں جو مقامی لوگوں کے لئے نہ صرف سیروتفریح بلکہ غیرمقامی لوگوں کے لئے بھی کیمپنگ، ہائیکنگ، کشتی رانی اور دوسرے دریائی کھیلوں کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ کینیڈا کے پہاڑی سلسلے سکینگ کے لئے بہت مقبول ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت ۲ ملین سے زیادہ چھوٹی بڑی جھیلیں ہیں جو کینیڈا کے تقریباً 5سے7 فیصد رقبہ پر محیط ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق اگر ان جھیلوں میں جمع شدہ پانی باہر آجائے تو پورا کینیڈا کم از کم 6 فٹ پانی میں غرق ہو جائے۔
٭کینیڈا ایک کثیر الثقافتی ملک ہے اور اسے سرکاری طور پرتسلیم کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں آپ کو مختلف ثقافتیں نظر آئیں گی۔ کینیڈا میں رنگ، نسل، مذہب، زبان اور ثقافت میں کسی قسم کا کوئی امتیاز نہیں برتا جا تا اور نہ قانونی طور سے برتا جاسکتا ہے۔ یہاں ہر شخص کو اپنے اپنے مذہب کو اوراپنی مذہبی تقریبات کو منانے کی پوری آزادی ہے۔ ایسی آزادی کہ آپ کسی دوسرے کی آزادی میں خلل انداز نہ ہوں۔
٭کینیڈا کے قدیم رہنے لوگ جو فرسٹ نیشن کہلاتے ہیں مختلف زبانیں بولتے تھے۔ سولہویں اور سترہویں صدی کے آغاز میں جب برطانوی اور فرانسیسی کینیڈا آئے تو وہ اپنی زبان، تہذیب اور ثقافت ساتھ لائے۔ انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے شروع میں بہت ساری مشرقی اور شمالی یورپ کے لوگوں نے کینیڈاکارخ کیا اور اسی زمانے میں چینی اور ساؤتھ ایشین کینیڈا میں بطور محنت کش آئے۔ اسوقت کینیڈامیں اٹالین،جرمن،انگریز، فرانسیسی، ساؤتھ ایشین، عربی، چینی، جاپانی، کورین اور اسپینی وغیرہ کینیڈا کی آبادی کا تقریباً ۲۴فیصد ہیں۔ اس کثیرالثقافتی ماحول میں اپنے آپ کو بہت زیادہ اجنبی محسوس نہیں کریں بلکہ دوسرے لوگوں کی تہذیب اورثقافت سے آپ بہت جلدی مانوس ہوجائیں گے جیسے وہ آپ کی تہذیب اورثقافت سے کافی حدتک واقف ہیں۔
٭کینیڈا امن وامان کے حوالے سے ایک آئیڈیل ملک ہے، یہاں جرائم کی شرح بہت کم ہے۔پورے سال میں ایک صوبہ میں اتنے جرائم نہیں ہوتے جتنے شکاگومیں ایک دن میں ہوجاتے ہیں۔ قانون مضبوط ہے اور اسکا نفاذ مضبوط تر۔

برطانیہ کی پولیس کو پوری دنیامیں انکی کارکردگی کے حوالے سے ایک منفرد حیثیت حاصل ہے لیکن کینیڈاکی پولیس بھی کارکردگی کے حوالے سے کسی لحاظ سے کم نہیں ہے اور شہریوں کی مدد کے لئے ہر وقت کمربستہ رہتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کو اسکول میں پولیس کا نمبر یاد کرایا جاتا ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت حا ل میں پولیس انکی مددحاصل کرسکیں۔ اور پولیس انکی ٹیلیفون کال پر ان کی مدد کو آتی ہے۔
٭کینیڈا امن، حقوق انسانی، انصاف، تعلیم، اور معیشت کے لحاظ سے دنیا کے صف اول کے ملکوں میں شامل ہے۔ کینیڈا میں شہریت حاصل کرنے والوں کو بلا امتیاز رنگ و نسل یا مذہب کے کینیڈا کے مقامی لوگوں کے برابر کے حقوق دئیے جاتے ہیں۔
٭کینیڈا کے لوگ بے تکلًف لوگ ہیں، وہ آپ کو عموماً آپکے پہلے نام سے پکاریں گے اور ملنے پر ہاتھ ملائیں گے۔
٭کینیڈا کا کوئی سرکاری مذہب نہیں اور یہاں ہر طرح کی مذہبی آزادی ہے۔زیادہ تر کینیڈین کرسچین ہیں لیکن دوسرے مذاہب کے لوگ بھی اچھی تعدادمیں آبادہیں۔

….. not only for newcomers